Tum Noor E Dil Ho By S Merwa Mirza Episode 13
Tum Noor E Dil Ho By S Merwa Mirza Episode 13
جان لبوں پر آئی ہوئی محسوس ہوئی تو تیز تیز سانس لے کر اپنی ابتر حالت سدھارنے کی ادنی کوشش کی گئی۔
چاند کی شرمگیں کرنوں میں جائشہ کی دودھیا رنگت اور اسکا گداز حسن شمائل کے ہوش پر اوس ڈال چکا تھا۔
حیا کی زیادتی پر جائشہ دم سادھے شمائل کے روبرو کرنے پر مڑی تو پیشانی پر جھکتے شمائل کی نرم سی شدت پر ناچاہتے ہوئے مسکرا دی۔
"میں محبت کر بیٹھا ہوں تم سے جائشہ ، ایسی محبت جو مجھے کبھی ہونی نہ تھی۔ بے اختیاری و جنون والی محبت۔۔۔۔۔۔ ہاں ہار گیا ہوں خود سے یہ جنگ لڑتے ہوئے ، سوچا تھا اپنی انا کو کبھی خم نہ کروں گا۔۔۔۔۔ تمہیں پا لوں گا اظہار کیے بنا۔۔۔۔۔ مگر حق دار ہو تم میرے اظہار کی"
دونوں ہاتھوں سے جائشہ کا من موہنا چہرہ تھامے وہ اک جذب و بے خودی سے بول رہا تھا اور جائشہ کو لگا جیسے اسکے حواس مختل ہونے لگے ہوں۔
کتنا انتظار کیا تھا جائشہ نے اس ظالم سے یہ اظہار سننے کا، آج جب وہ ہار کر اپنے جذبات کی فہرست تھما چکا تھا تو جائشہ کو اپنی ہر کیفیت اور محبت کی ہر سمت کا رخ بس اس ساحر کی جانب محسوس ہوا۔
"کیوں تڑپایا اتنا۔۔۔۔؟ اظہار میں کوئی اتنی دیر لگاتا ہے کیا۔۔۔۔۔۔"
جائشہ کی آنکھیں خود سپردگی کا اعلان کر رہی تھیں تو وجود کر ہر زرہ بس شمائل کے لیے بے قرار تھا۔
آج تو وہ حد درجہ مائل کر دیتی جادوگردنی تھی اور وہ انگ انگ تک اسکا جادو اتار لینے کی خواہش میں تھا۔
"شمائیل صدیقی لگاتا ہے دیر۔۔۔۔۔۔۔ ہر معاملے میں۔۔۔ پہلے تمہیں سمجھنے میں دیر لگائی اور اب سمجھانے میں۔۔۔۔۔ تم میرا واحد سکون ہو جائشہ۔۔۔۔۔ میری ہر بے کلی کا حل، میری ہر بے چینی کا توڑ۔۔۔۔۔۔ تم اک وجود نہیں ہو، تم نور ہو۔۔۔۔۔۔ تم نور دل ہو جائشہ۔۔۔۔۔۔۔ آئی لوو یو سو مچ"
جذبات کی دہکتی لو اور دونوں کی آنکھوں کے تقاضے ایک دم ایک سے ہوئے تھے، اپنے چہرے کی کشش کی جانب مائل ہوتے شمائیل کی روح ہلا دیتی پیش رفت پر جائشہ کو محسوس ہوا جیسے جسم کا رواں رواں خوف و ڈر سے لرزا ہو ۔
رونگٹے کھڑے کر دیتی قربت کے بیچ وہ بے حال ہوئی، اپنی بے لگام ہوتی کیفیت پر قابو پائے وہ جائشہ کی آنکھوں پر جھکا اور باری باری لب رکھے۔
جائشہ نے دل تک اترتی سکون کی فراوانی پر لبوں پر مسکراہٹ بکھیری۔
"مجھے بھی آپ سے بے حد محبت ہے شمائیل، جائشہ آپ کی محبت کی بدولت جی اٹھے گی۔۔۔ آخری سانس تک مجھ پر آپ کا حق ہے اور آپکی محبت کو شرف سمجھ کر ہواوں میں پرواز بھر جاوں گی۔۔۔۔۔۔"
زرا ہمت جمع ہوئی تو وہ اپنی بھی حکایت دل سنائے شمائل کے سینے پر دونوں ہاتھ جوڑے آنکھوں میں دیکھتے بولی، مقابل نگاہوں میں نرمی آئی گویا سورج کے سامنے بادل آ گئے ہوں۔
___♡♡♡
ناول: تم نورِ دل ہو (کتاب نگری سپیشل)
تحریر: ایس مروہ مرزا
13۔ تیرھویں قسط.
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔